تاریخ ِ کربلا
سفر عشق
تیسری قسط...
"اے مکہ!!! تو مجھے بہت پیارا ہے۔۔۔ مگر تیرے یہ لوگ مجھے یہاں رہنے نہیں دیتے "
(فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر مکہ میں جب آپ علیہ السلام کو حاجیوں میں شامل، احراموں میں تلواریں لیے لوگ نظر آنے لگے تو آپ نے کوفہ کی طرف جانے کا پکا ارادہ باندھ لیا۔۔۔۔
آپ کی روانگی کی خبر جب اہل مکہ کو ملی تو بہت سے لوگوں نے آپ کو روکنے کی کوشش کی لیکن کوئی بھی بات میرے امام کے ارادے کو متزلزل نہ کر سکی۔۔۔۔
جب بہت سے احباب آنے لگے تو اسی طرح ایک جگہ کسی کے آپ کو روکنے آنے پر فرمایا:
" میں نے اپنے والد سے سنا ہے کہ مکہ مکرمہ میں ایک مینڈھا ہو گا جو مکہ کی حرمت کو پامال کردے گا۔۔۔ میں نہیں چاہتا کہ وہ مینڈھا میں بنوں۔۔۔ "
امام نے فرمایا:
مجھے حرم کے باہر قتل ہونا، حرم کے اندر قتل ہونے سے زیادہ پسند ہے۔۔۔
بہرحال مکہ میں رہنے کو تیار نہ ہوئے۔۔۔۔
مدینہ سے جس سفر کا آغاز نانا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو بھیگی آنکھوں سےالوداع کہہ کر ہوا تھا اس کی منزل مکہ تھا ۔۔۔۔
اور
8 ذوالحجہ 60 ہجری کو مکہ سے کعبے کو بھاری دل سے الوداع کہہ کر جس آخری سفر کا آغاز ہوا اس کی منزل کربلا کو ہونا تھا۔۔۔۔۔
سفر جاری تھا۔۔۔۔
مدینہ سے مکہ۔۔۔۔
اور
مکہ سے نینوا۔۔۔۔۔
اب مکہ کو بھی الوداع کہنے کا وقت آن پہنچا تھا اور وہ بھی تب جب مولا حسین علیہ السلام حج کا ارادہ رکھتے تھے لیکن انہیں اندازہ ہو چکا تھا کہ لوگ جوق در جوق احراموں میں تلواریں چھپائے ہوئے آرہے ہیں اور ان کا ارادہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نواسے کے قتل کا ہے۔۔۔۔
اور اس موقع پر فرمایا:
"واللہ! میں حسین قتل سے نہیں ڈرتا مگر اس لیے جا رہا ہوں کہ بیت اللہ میں میرے قتل سے خدا کے گھر کی حرمت پامال ہو گی۔۔۔۔ "
اس سفر کا آغاز حج کو عمرہ میں بدل کر ہوا ۔۔۔۔۔
نانا کا دل..... نانا کی جان..... مولا حسین علیہ السلام رب کے شہر اور اس کے گھر کی حرمت کا خیال رکھتے ہوئے اس سفر پر روانہ ہوئے کہ جس کے بعد واپسی ممکن نہ تھی ۔۔۔۔
اس سفر کا آغاز ہوا جس کی منزل کربلا کی سرزمین تھی۔۔۔۔۔
وہ سفر جو لازوال ہے۔۔۔۔
وہ سفر کہ جس میں کیے گئے صبر کی کوئی مثال کہیں نہیں ملتی۔۔۔۔
وہ سفر کہ جو ہر عمر کے جری بہادر کی بہادری پہ نازاں ہے۔۔۔۔
وہ سفر جو نماز عشق کا گواہ ہے۔۔۔۔
وہ سفر کہ جو دکھاتا ہے کہ دنیا کتنی ظالم و وحشی ہو سکتی ہے۔۔۔۔
وہ سفر جو عشق کی انتہا کو دکھاتا ہے۔۔۔۔۔
وہ سفر جو عزم دکھاتاہے۔۔۔ استقلال دکھاتا ہے۔۔۔۔
وہ سفر جو وفائوں کو دکھاتا ہے۔۔۔۔
وہ سفر جو حر بنتے ہوئے دکھاتا ہے۔۔۔
وہ سفر جو ایک طرف تو دنیاوی لالچ کو ذہن پر سوار کرکے اسے دیوانہ ہوتا دکھاتا ہے
اور
وہی سفر دوسری طرف رضائے الہی کا غالب آنا اور اس کے علاوہ کسی کا ڈر اور خوف نہ ہونا دکھاتا ہے۔۔۔۔۔
سلام یا مولا حسین علیہ السلام!!!
سفر جاری تھا۔۔۔۔
کربلا کی طرف سفر کے دوران جب امام حسین علیہ السلام مقام صفاح پر پہنچے تو ایک مشہور شاعر فرزدق سے ملاقات ہوئی اور اس سے آپ علیہ السلام نے عراق کے حالات پوچھے تو فرزدق نے امام عالی مقام کو وہاں کی بے وفائی کی داستان سنائی اور انکی تلواروں کو امام کے خلاف ہو جانے کی اطلاع بھی دی۔۔۔۔ اس گفتگو کے بعد جو الفاظ امام حسین نے فرمائے وہ جگہ جگہ لکھ کر نظروں کے سامنے رکھنے چاہئیں کہ ہماری آنکھیں ان کو پڑھیں اور ہمارے دل و دماغ اس کو سمجھیں، اس کو اوڑھنا بچھونا بنا لیں اور اس کو عمل میں لائیں، کبھی بھی اس سے غافل نہ ہوں۔۔۔۔
میرے پیارے مولا حسین علیہ السلام نے فرمایا:
" امر اللہ کے ہاتھ میں ہے وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے اور ہمارے رب کی ہر روز ایک نئی ہی شان ہوتی ہے۔ اگر آسمانی فیصلہ ہماری پسند کے موافق ہوا تو ہم اس کی نعمتوں پر اس کے شکر گزار ہوں گے اور اس ادائے شکر میں بھی وہی معین و مددگار ہے اور اگر فیصلہ امید کے خلاف ہوا تو جس شخص کا مقصود حق ہو اور تقوی اس کا بھید اور راز ہو وہ یہ نہیں دیکھتا(کہ فیصلہ اس کے موافق ہوا یا مخالف) "
فرزدق سے ملاقات اور گفتگو کے بعد جب آگے بڑھے تو آپ کو حضرت زینب کے فرزند حضرت عون و محمد وہاں آ ملے اور اپنے والد محترم حضرت عبداللہ بن جعفر کا خط امام حسین کو پیش کیا۔۔۔۔اس میں بھی آپکو جانے سے منع کیا گیا تھا۔۔۔۔
خط بھیجنے کے بعد حضرت عبداللہ خود حاکم مکہ کے پاس گئے اور اس کو اس بات پر راضی کیا کہ وہ ایک خط امام کے لیے لکھے جس میں ان کو امان دینے کا وعدہ ہو اور انہیں واپس بلائے۔۔۔۔
عمرو بن سعید(گورنر مکہ) نے کہا کہ مضمون تم لکھو میں اس پر مہر کردوں گا۔۔۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔۔۔۔ حضرت عبداللہ بن جعفر اس خط کو لے کر روانہ ہوئے۔۔۔۔
امام نے خط پڑھا مگر واپس ہونے سے انکار کر دیا۔۔۔۔ حضرت عبداللہ نے اس موقع پر پھر کہا کہ کیا بات ہے آپ جانے پر بضد کیوں ہیں؟؟؟
تو آپ ع نے فرمایا:
میں نے خواب میں رسول اللہ کی خواب میں زیارت کی ہے۔۔۔ آپ نے اس خواب میں مجھے ایک حکم دیا ہے جس کو میں ضرور پورا کروں گا خواہ وہ میرے خلاف پڑے یا موافق۔۔۔
جب خواب پوچھا گیا تو فرمایا: میں نے اب تک نہ کسی سے بیان کیاہے اور نہ کروں گا۔۔۔ یہاں تک کہ میں اپنے اللہ تعالٰی سے جا ملوں۔۔۔
خوش بخت
22 جولائی 2023
3 محرم الحرام 1445

No comments:
Post a Comment