سفر عشق
نویں قسط...
"یہ ہو چکا ہے فیصلہ
نہ کوئی دوسرا خدا
نہ کوئی دوسرا حسین ع ہے!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام حسین علیہ السلام 9 محرم الحرام کو تلوار باندھے اپنے خیمے کے پاس بیٹھے تھے۔۔۔۔آپ نے اپنا سر گھٹنوں پر رکھا اور اسی دوران آنکھ لگ گئی۔۔۔۔
دوسری طرف ابن سعد نے اپنے لشکر میں اعلان کردیا کہ اپنے گھوڑوں پر سوار ہو اور دشمن پر حملہ کرنے کو تیار ہو جاؤ ۔۔۔۔ اس سے لشکر یزید میں شور پیدا ہو گیا۔۔۔۔ یہ شور سنتے ہی امام حسین کی پیاری بہن حضرت زینب ع فورا بھائی کے پاس آئیں اور انہیں جگایا۔۔۔۔ مولا نے اپنا سر گھٹنوں سے اٹھایا اور اپنی بہن کو دیکھا اور فرمایا
میں نے ابھی خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو دیکھا ہے آپ نے مجھ سے فرمایا ہے، کہ تم ہمارے پاس آنے والے ہو۔۔۔۔
یہ سن کر حضرت زینب رونے لگیں اور فرمانے لگیں۔۔۔ یا ویلتاہ (ہائے مصیبت)
امام نے فرمایا: نہیں بہن تمہارے لیے مصیبت نہیں، اللہ تم پر رحم کرے۔ صبر کرو اور خاموش رہو۔۔۔۔
یزید کے لشکر سے کچھ لوگ امام کے خیمے کی جانب آ رہے تھے۔۔۔۔۔ حضرت عباس نے امام کو خبر دی۔۔۔۔ امام ان کی طرف جانے کے لیے اٹھے ہی تھے کہ غازی عباس نے فرمایا، آپ نہ جائیے میں جاتا ہوں۔۔۔۔
آپ نے فرمایا، میں تم پر فدا ہوں۔۔۔ جاؤ اور ان سے پوچھو کہ وہ کیا چاہتے ہیں ؟ اور ان کا ادھر آنے کا کیا مقصد ہے؟؟
حضرت عباس بیس سواروں کو لے کر گئے جن میں حبیب ابن مظاہر اور زہیر بن قین بھی شامل تھے ۔۔۔۔
انہوں نے ابن زیاد کے حکم کے بارے میں اطلاع دی کہ یا تو اس کی اطاعت میں گردنیں جھکا دیں یا پھر لڑنے اور قتل ہونے کے لیے تیار ہو جائیں۔۔۔۔
حضرت عباس نے کہا۔۔۔ جلدی نہ کرو، ذرا ٹھہرو۔۔۔مجھے ابن رسول اللہ کو آگاہ کرنے دو۔۔۔۔
آپ گئے اور امام کو بتایا۔۔۔۔۔
مولا نے فرمایا: ان لوگوں سے کہو ہمیں ایک رات کی مہلت دیں۔تاکہ اس آخری رات میں ہم اچھی طرح نماز پڑھ لیں۔۔۔دعائیں مانگ لیں۔۔۔۔ اور توبہ استغفار کر لیں۔۔۔اللہ خوب جانتا ہے کہ مجھے نماز، تلاوت اور دعاو استغفار سے کتنا دلی لگاؤ ہے ۔۔۔نیز اپنے اہل بیت کو وصیت کرلیں۔۔۔
حضرت عباس نے ابن سعد کے دستہ کو امام کا پیغام پہنچا دیا۔۔۔۔۔
شب عاشور امام حسین علیہ السلام نے تمام ساتھیوں کو اکٹھا کیا اور آپ ع نے یہ خطبہ دیا۔۔۔۔
"اللہ کی تعریف کرتا ہوں ، خوشی و مسرت اور تنگی و تکلیف میں اللہ تبارک تعالٰی کی بہترین حمد و ثنا کرتا ہوں۔۔ اے اللہ میں تیری حمد کرتا ہوں تیرا شکر بجالاتا ہوں کہ تو نے ہمیں نبوت کے ساتھ مکرم کیا اور سننے والے کان اور دیکھنے والی آنکھیں اور دل دیا اور ہمہیں قرآن سکھایا اور دین کی سمجھ عطا فرمائی اور ہمیں اپنے شکر گزار بندوں میں سے کیا۔ اما بعد ! میں کسی کے ساتھیوں کو اپنے ساتھیوں سے زیادہ وفادار اور بہتر نہیں سمجھتا اور نہ کسی کے اہل بیت کو اپنے اہل بیت سے زیادہ نیکو کار اور صلہ رحمی کرنے والا دیکھتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ تم سب کو میری طرف سے جزائے خیر عطا فرمائے ، سن لو ! میں یقین رکھتا ہوں کہ ہمارا دن ان دشمنوں سے (مقابلے کا) کل کا دن ہے اور میں تم سب کو بہ خوشی اجازت دیتا ہوں کہ رات کی اس تاریکی میں چلے جاؤ میری طرف سے کوئی ملامت نہ ہو گی۔ ایک ایک اونٹ لے لو اور تمہارا ایک ایک آدمی میرے اہل بیت میں سے ایک ایک آدمی کا ہاتھ پکڑ کے اپنے ساتھ لے لے اللہ تم سب کو جزائے خیر دے پھر تم اپنے اپنے شہروں اور دیہاتوں میں متفرق ہو جانا یہاں تک کہ اللہ تعالٰی یہ مصیبت آسان کر دے۔ بلاشبہ یہ لوگ میرے ہی قتل کے طالب ہیں اور جب مجھے قتل کر لیں گے تو پھر کسی اور کی ان کو طلب نہ ہوگی۔۔۔ "
آپ کی بات سن آپ کے بھائیوں، بیٹوں، بھانجوں اور بھتیجوں نے یک زبان کہا کہ ہم آپ کو چھوڑ کر صرف اس لیے چلے جائیں کہ آپ کے بعد زندہ رہ سکیں۔۔۔اللہ ہمیں وہ دن نہ دکھائے۔۔۔۔
حضرت عباس فورا کھڑے ہوئے اور فرمایا:
اے ہمارے مولا اور سردار! خدا کی قسم ، ہم یہ کام نہیں کرسکتے کہ آپ کو دشمن کے حوالے کر کے یہاں سے چلے جائیں۔۔۔ خدا وہ دن نہ لائے کہ ہم دنیا میں زندہ ہوں اور آپ نہ ہوں۔۔۔ہمارے وہ قدم جل جائیں اگر آپ کے آستانہ عالیہ سے دور ہوں۔۔۔ ہماری آنکھیں اندھی ہو جائیں اگر آپ کے جمال کے علاوہ کسی اور کو دیکھیں۔۔۔۔
آپ ع نے حضرت عقیل کے بیٹوں سے کہا کہ تمہارے لیے مسلم کی شہادت ہی کافی ہے۔۔۔ لہذا تمہیں اجازت ہے تم چلے جائو۔۔۔ غیرے مند بھائی بولے۔۔،ہم لوگوں کو کیا کہیں گے کہ ہم اپنے آقا، اپنے سردار اور چچا زاد بھائی کو دشمن کے نرغے میں چھوڑ آئے۔۔۔ نہ ہم نے ان کے ساتھ کوئی تیر چلایا اور نہ نیزہ مارا اور نہ ہی تلوار کا کوئی وار کیا۔۔۔۔۔ ہم ایسا بالکل نہیں کریں گے۔۔۔ بلکہ ہم اپنا تن من دھن آپ پر قربان کردیں گے۔۔۔۔ خدا وہ زندگی نہ دے جو آپ کے بعد ہو۔۔۔۔
حضرت مسلم بن عوسجہ الاسدی کہنے لگے ہم آپ کو چھوڑ کر چلے جائیں تو رب کو کیا جواب دیں گے۔۔۔ خدا کی قسم میں تب تک آپ کا ساتھ نہیں چھوڑوں گا جب تک دشمن کے سینوں میں اپنا نیزہ توڑ نہ لوں۔۔۔ اور شمشیر زنی نہ کرلوں۔۔۔ خدا کی قسم اگر میرے پاس اسلحہ نہ بھی ہوتا تو بھی میں دشمنوں کو پتھر مار مار کر لڑتا اور آپ پر قربان ہوجاتا۔۔۔
حضرت سعد بن عبداللہ حنفی کہنے لگے خدا کی قسم ہم اس وقت تک آپ کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے جب تک کہ خدا دیکھ نہ لے کہ ہم نے رسول اللہ کے بعد ان کی اولاد کی کیسی حفاظت کی۔۔۔ خدا کی قسم مجھے معلوم ہو جائے کہ ستر مرتبہ اس طرح قتل کیا جائوں گا کہ ہر مرتبہ زندہ جلا دیا جائوں گا اور میری خاکستر اڑا دی جائے گی۔۔۔تب بھی میں آپ کا ساتھ نہ چھوڑتا۔۔۔۔
حضرت زہیر بن قین نے اٹھ کر کہا خدا کی قسم میں تو یہ چاہتا ہوں کہ میں قتل کیا جائوں پھر زندہ کیا جائوں۔۔پھر قتل کیا جائوں۔۔۔ اسی طرح ہزار مرتبہ زندہ کیا جائوں اور پھر قتل کیا جائوں اور میرے ہزار مرتبہ کے قتل سے خدا آپ کی ذات اور آپ کے اہل بیت کے ان جوانوں کو بچا لیتا۔۔۔
الغرض آپکے انصار میں سب نے آپ پر اپنی جان و مال سب کچھ قربان کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔۔۔۔۔
امام زین العابدین فرماتے ہیں کہ میری پھوپھی سیدہ زینب میری تیمارداری میں مصروف تھیں۔۔۔ اس وقت میرے والد محترم کے پاس حضرت ابوذر غفاری کے آزاد کردہ غلام حوی بیٹھے ہوئے تھے۔۔۔۔ اور یہ اشعار پڑھ رہے تھے
اے زمانہ نا پائیدار تجھ پر افسوس ہے کہ تو نے کسی دوست سے بھی وفانہ کی صبح و شام تو نے
کیسے کیسے صاحبان اولو العزم کو قتل کیا اور یہ زمانہ ناہنجار عوض پر قناعت نہیں کرتا
سب ہی کی بازگشت خدائے جلیل ہی کی طرف ہے اور ہر زندہ کو یہی راہ درپیش ہے
میرا وعدہ رحلت کس قدر قریب آپہنچا ہے۔ لہذا میں اپنے پروردگار کی تسبیح کرتا ہوں۔جس کا کوئی مثیل نہیں۔
امام زین العابدین فرماتے ہیں کہ وہ یہ اشعار باربار پڑھ رہے تھے۔۔۔۔ میں آپ کے ارادے اور عزم کو سمجھ گیا۔۔۔ میری آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں لیکن میں نے صبر سے کام لیا۔۔۔۔ لیکن پھوپھی زینب بھی یہ سن چکی تھیں اور ان کو بھی اندازہ ہو چکا تھا کہ تلواریں صاف کی جارہی تھیں۔۔۔۔ آپ اپنے بھائی کے پاس پہنچ گئیں اور روتے روتے کہنے لگیں کہ کاش آج مجھے موت آگئی ہوتی۔۔ میری والدہ فاطمہ، بابا علی، میرے بھائی حسن چلے گئے۔۔۔ اب آپ ہی ان کے جانشین اور سہارا تھے۔۔۔ مولا نے بہن کو اس طرح بےچین اور پریشان حال دیکھ کر کہا کہ دیکھو بہن! شیطان تمہارے حلم و وقار اور عقل کو زائل نہ کردے۔۔۔۔ بہن کہنے لگی، بھائی میرے ماں باپ آپ پر قربان۔۔۔ میں آپ کی جگہ اپنی جان دینا چاہتی ہوں۔۔۔۔ یہ سن کر مولا کی آنکھوں سے بھی آنسو جاری ہو گئے۔۔۔۔۔
حضرت زینب اتنا روئیں کہ بے ہوش ہو گئیں ۔۔۔۔ آپ ع نے چہرے پر پانی کے چھینٹے دیے ۔۔۔۔ جب ہوش آیا تو امام نے فرمایا
میری بہن اللہ سے ڈرو ۔۔۔۔ اور صبر و سکون طلب کرو اور جان لو کہ تمام اہل زمین مر جائیں گے اور اہل آسمان بھی باقی نہیں رہیں گے۔۔۔ ہر چیز فانی ہے سوائے ذات الٰہی کے۔۔ میرے والد، میری ماں، ،میرے بھائی مجھ سے بہتر تھے۔۔۔ میرے اور ان کے لیے، ہر مسلمان کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ذات نمونہ ہے۔۔۔ تم اسی نمونہ سے صبر حاصل کرو۔۔۔۔۔
آپ خیمے سے باہر تشریف لائے اور انصار کو ضروری حفاظتی اقدامات کی ہدایت فرمائی۔۔۔۔
خیمے ساتھ ساتھ لگائیے گئے۔۔۔۔ ان کی طنابیں ایک دوسرے میں داخل کردیں۔۔۔ خیموں کے پیچھے ایک خندق کھودی گئی۔۔۔ اس میں لکڑیاں وغیرہ بھر دی گئیں تاکہ جنگ کے دوران ان میں آگ لگا دی جائے اور دشمن پیچھے سے حملہ نہ کرسکے۔۔۔۔
پھر سب نے رات عبادت میں گزاری۔۔
28 جولائی 2023
9 محرم الحرام 1445
No comments:
Post a Comment