Tuesday, July 25, 2023

6 محرم الحرام 1445 تاریخ ِ کربلا

 

تاریخ ِ کربلا

سفر عشق



چھٹی قسط...
" کربلا ہو گئی تیار ......... "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غدیب الہجانات سے نکل کر کارواں قصر بنی مقاتل اترا۔۔۔۔
رات کو امام حسین علیہ السلام نے قافلے والوں کو پانی بھرنے اور پھر سفر جاری رکھنے کا حکم دیا۔۔۔۔
سفر کے دوران امام کی آنکھ لگ گئی۔۔۔۔
پھر یک دم آنکھ کھلی اور آپ ع نے تین بار ان للہ وانا الیہ راجعون و الحمد للہ رب العالمین پڑھا ۔۔
یہ منظر امام زین العابدین دیکھ رہے تھے ۔۔۔ فرمایا ابا جان میں آپکے قربان جاؤں آپ نے یہ الفاظ کس وجہ سے فرمائے ہیں؟ ؟؟
آپ نے فرمایا:
"میری آنکھ لگی اور خواب دیکھا کہ ایک سوار ہے جو کہہ رہا ہے کہ لوگ سفر کر رہے ہیں اور موت ان کی جانب بڑھ رہی ہے۔۔۔۔ "
میں سمجھ گیا کہ یہ ہمیں ہی موت کی خبر دی گئی ہے۔۔۔۔۔۔
امام زین العابدین نے فرمایا: اللہ آپکو برے وقت سے محفوظ رکھے۔کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟ ؟؟
آپ نے فرمایا: اس ذات واحد کی قسم جس کی طرف بندوں نے لوٹنا ہے ہم حق پر ہیں۔۔۔
جری بہادر بیٹے نے فرمایا جب ہم حق پر رہ کر مریں گے تو ایسی موت کی پرواہ نہیں ہے۔۔۔
امام حسین نے فرمایا ۔۔۔ اللہ تمہیں وہ جزائے خیر عطا فرمائے جو ایک باپ کی طرف سے بیٹے کو مل سکتی ہے۔۔۔۔
صبح کی نماز ایک جگہ رک کر ادا کی۔۔۔۔ حر کا لشکر بھی ساتھ ساتھ تھا۔۔۔۔ اب آپ ع نینوا کے میدان پہنچ گئے۔۔۔۔۔
یہاں پہنچ کر ایک سوار آتا دکھائی دیا۔۔۔
اس شخص نے آکر حر کو سلام کیا اور ابن زیاد کا خط دیا۔۔۔۔ جس میں اس نے یہ حکم دیا تھا کہ کاروان امام حسین پر سختی کر دی جائے۔۔۔ سوائے کسی کھلے میدان کے جہاں کوئی پناہ گاہ نہ ہو اور نہ ہی پانی ہو، کہیں اور اترنے نہ دیا جائے۔۔۔۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس کا قاصد حر پر نظر رکھے ہوئے ہے جب تک کہ وہ یہ عمل سرانجام نہ دے۔۔۔
حر نے امام حسین اور انکے ساتھیوں کو وہ خط سنا دیا اور ایسا ہی کیا جیسا حکم ملا تھا اسے۔۔۔ امام حسین کے ساتھیوں نے کہا ہمیں چھوڑ دو ہم نینوا، غاضریہ یا شفیہ میں اتریں گے۔۔۔۔
حر کہنے لگا میں یہ نہیں کرسکتا۔۔۔ اس شخص کو مجھ پر نگرانی کا حکم ملا ہے۔۔۔۔۔
اس سارے معاملے کےبعد زہیر بن قین نے امام حسین سے کہا کہ ابھی ہم ان لوگوں سے آسانی سے لڑ سکتے ہیں۔۔۔آنے والا وقت بہت سخت ہو گا۔۔۔ فوج بہت زیادہ ہو گی۔۔۔ لیکن امام پاک نے فرمایا کہ میں اپنی طرف سے جنگ کی ابتدا نہیں کروں گا۔۔۔۔۔۔۔
پھر زہیر بن قین کہنے لگے کہ ایسا کریے کہ یہ جو سامنے گاؤں ہے اس میں نزول فرمائیے ۔۔۔ یہ کچھ محفوظ ہے اور دریائے فرات کے کنارے بھی ہے۔۔۔
آپ نے پوچھا۔۔۔ اس گاؤں کا نام کیا ہے؟؟؟
حضرت زہیر نے کہا "عقر"
آپ نے فرمایا: میں عقر سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔۔۔۔۔
2 محرم الحرام کو امام حسین کا کاروان اس سرزمین میں داخل ہوا۔۔۔۔
وہی سرزمین جس پر باپ نے بیٹوں کو اپنے سامنے قتل ہوتے دیکھنا تھا۔۔۔ بہنوں نے بھائیوں کو، ماؤں نے بیٹوں کو، بھائیوں نے بھائیوں کو، چچا نے بھتیجوں کو، ماموں نے بھانجوں کو، دوست نے دوستوں کو، بیٹی نے باپ کو، بیویوں نے میاں کو، بیمار بیٹے نے باپ کو شہید ہوتے دیکھنا تھا۔۔۔۔ اور جانے کیا کیا سہنا تھا۔۔۔۔۔
سرزمین کربلا درحقیقت کرب و بلا والی زمین ثابت ہونے والی تھی۔۔۔۔۔
قافلہ والوں نے خیمے لگا لیے تھے۔۔۔۔ حر نے بھی سامنے ہی خیمے نصب کروائے۔۔۔
اگرچہ حر دل میں اہل بیت کی محبت رکھتا تھا۔۔۔ وہ نمازیں بھی امام کے ساتھ ادا کر رہا تھا۔۔۔، لیکن وہ مجبور تھا ابن زیاد کی وجہ سے۔۔۔ اگر وہ تھوڑی سی بھی کوشش کرتا کچھ مدد کرنے کی تو ایک ہزار کی فوج سے چھپانا مشکل ہو جاتا ۔۔۔۔
کچھ کتب میں یہ بھی روایت ہے کہ حر نے امام حسین ع کو جا کر کہا کہ اب مزید فوج آنے والی ہے۔۔۔۔ لہذا بہتر یہی ہے کہ آپ رات کے اندھیرے میں یہاں سے چلے جائیں میں آپ کا تعاقب نہیں کروں گا۔۔۔۔ امام نے ایسا ہی کیا لیکن اگلی صبح اپنے آپ کو اسی مقام پر پایا جہاں سے چلے تھے۔۔۔۔
یہ سب دیکھ کر امام نے پوچھا:
اس جگہ کا نام کیا ہے؟
بتایا گیا: "کربلا "
جیسے ہی آپ نے یہ لفظ سنا تو فرمایا:
یہ مقام کرب و بلا ہے۔۔۔۔ یہی ہمارے مال و اسباب کے اترنے اور ہمارے اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ اور ہمارے اعوان و انصار کا مقتل ہے۔۔۔
یہ درد بھرے الفاظ سن کر جناب علی اکبر نے عرض کی :
ابا جان یہ آپ کیا فرما رہے ہیں۔۔۔
تو آپ نے فرمایا :
بابا کی جان۔۔۔ جب تمہارے جد امجد جنگ صفین کے بعد یہاں سے گزرے تھے تو انہوں نے فرمایا تھا، میرا بیٹا حسین اس جنگل میں انتہائی بے کسی کے عالم میں شہید کر دیا جائے گا۔۔۔۔ پھر مجھ سے پوچھا تھا کہ تم اس وقت کیا کرو گے تو میں نے کہا تھا صبر کروں گا۔۔۔۔۔ انہوں نے فرمایا۔۔۔ ہاں صبر ہی کرنا کہ
"صابروں کے لیے بے حد و بے حساب اجر و ثواب ہے۔۔۔۔۔ "

No comments:

Post a Comment