Friday, July 28, 2023

"چاند دس محرم کا ہے شرمندہ "

 "چاند دس محرم کا ہے شرمندہ " 


10 محرم کی رات  رب اور اس کے شہزادے حسین علیہ السلام کے درمیان گفتگو کی رات ہے۔۔۔۔جب عمر ابن سعد نے 9 محرم کی شام جنگ کا آغاز کرنا چاہا تو امام نے ایک رات کی مہلت مانگی کہ میں یہ رات اپنے رب کی عبادت، دعاؤں اور استغفار میں گزار لوں۔۔۔۔۔  اب جسے آگے سب نظر آ رہا ہو۔۔۔۔ جسے اپنا جوان علی اکبر بھی جاتا ہوا نظر آرہا ہو اور اپنا علمدار بھی۔۔۔۔۔ نقشہ آنکھوں کے سامنے کھنچا ہوا ہو تو پھر اس دل کی تڑپ کی کیا حالت ہو گی۔۔۔۔ 

کہ اقبال کہہ گئے ناں اس دل ہی کے بارے میں: 


کہ شکستہ ہو تو ہے خوب تر نگاہ بندہ نواز میں 


جب اس کربلا کی زمین پر اس رات  امام سجدہ ریز ہوئے ہونگے تو ہر مخلوق نے ان کے حوصلے کو سلام کیا ہوگا۔۔۔۔ اور جب اس رات پر دس تاریخ کا چاند امام کے سامنے ہوگا تو وہ بھی امام کے اسے  دیکھنے پر شرماتا ہوگا اور چھپتا ہوگا ان سے کہ یہی دس تاریخ کا چاند  ان کے چاند ان سے جدا کر دینے والا ہے۔۔۔۔ 


رب سے راز نیاز ہو رہا ہے۔۔۔ پوچھتے ہوں گے امام اپنے رب سے مجھ سے راضی ہے ناں۔۔۔۔ بس گواہ رہنا۔۔۔۔۔ ابھی تو صبح ہونی ہے۔۔۔۔۔جلد ہی آ ملوں گا۔۔۔۔  میرے نانا سے کہہ دیں میرے استقبال کے لیے تیار رہیں۔۔۔ملاقات کا وقت قریب ہے۔۔۔۔۔ بس رب مجھ سے راضی رہنا۔۔۔۔۔ 


کتنی پر ہیبت یہ رات ہے۔۔۔۔۔ دو ایک دوسرے سے محبت کرنے والے محبتوں کا اظہار کر رہے ہیں۔۔۔ حسین رب کے سامنے بیٹھے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ رب ان کو دیکھ دیکھ کر فرشتوں کے سامنے فخر محسوس کررہا ہے کہ یہ دیکھو یہ میرا پیارا ہے ۔۔۔۔اور شیطان کو بتا رہا ہے کہ دیکھ دیکھ یہ ہے میرا حسین۔۔۔۔ میرے سجدے کو قائم رکھنے والا۔۔۔۔ اور شیطان اس صابر و شاکر کو دیکھ کر دھاڑیں مار مار کر  اپنی ناکامیوں پر بین کرتا ہوگا کہ یہ کیسا شیر کا بیٹا ہے کہ جس کو کوئی بھی بات پیچھے نہیں ہٹا سکی۔۔۔۔۔ کسی بھی عمل نے اس کے قدم نہیں لرزائے۔۔۔۔۔   



No comments:

Post a Comment